the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے

حفیظ نعمانی
اسے ملائم سنگھ کی اقبال مندی کہا جائے گا کہ جو اجیت سنگھ اپنی پارٹی بغل میںکو دبائے ملائم سنگھ کے در پر اسلئے دستک دے رہے تھے کہ وہ جاٹ ووٹوں کی لالچ میں اجیت سنگھ کو ایسے ہی راجیہ سبھا کا ممبر بنا دیں گے جیسے کرمی ووٹوں کے لئے بینی پرساد ورما کو بنوایا اور ٹھاکر ووٹوں کے خیال سے امر سنگھ کو ۔لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملائم سنگھ بھی سمجھ گئے ہیں کہ اب جاٹ ووٹ جو کبھی چودھری چرن سنگھ کے اشارہ پر سو فیصدی ادھر سے ادھر ہو جایا کرتاتھا ۔اب انکے بیٹے اجیت سنگھ کے پاس اتنا بھی نہیں ہے جتنا بی جے پی کے پاس ہے ۔ملائم سنگھ نے ان سے کیا کہا یہ سب راز ہی میںرہ گیا لیکن ملائم سنگھ کو انکے ووٹ مل گئے ۔بالکل ایسے ہی جیسے ملائم سنگھ نے سات ممبروں میں ایک بھی مسلمان نہیں لیا ۔اور ہر مسلم حلقہ سے اسکا شکوہ بھی کیا گیا ۔لیکن پیس پارٹی کے ڈاکٹرمحمد ایوب انصاری نے اپنے ووٹ ملائم سنگھ کو دینے کی پیش کش کردی ۔
اس سماج وادی پارٹی کا تو بس بی جے پی کی مجلس عاملہ میں متھرا تک ذکر محدود رہا لیکن کانگریس مکت بھارت جس پربھی مذاکرہ ہوا اور رائے بریلی تو ایسا موضوع تھا جس پر عاملہ کی میٹنگ میں ہر ہر پہلو سے غور کیا گیا ۔شاید اتر پردیش کے الیکشن کے بعد حکومت بنانے کی اتنی فکر نہیں ہے جتنی اسکی ہے کہ رائے بریلی کی چھ سیٹیں جن میں سے پانچ سماج وادی کے پاس ہیں اور ایک آزاد ہے وہ سب سیٹیں جیت لیں تو اسکامطلب یہ ہوگا کہ امت شاہ نے سونیا مکت رائے بریلی بنا دیا ۔
عاملہ کی کارروائی کئی اخباروں میں  جو رپورٹنگ ہے اس میں صحافیوں کی بے دلی ظاہر ہو رہی ہے ۔اسکی وجہ یہ ہے کہ امت شاہ اور انکی عاملہ کے کہنے کو اس لئے کچھ زیادہ نہیں تھا کہ وہ جسے لوک سبھا کے الیکشن میں ہر جگہ گجرات ماڈل کو پیش کرتے تھے ۔اب دو سال کی کارگردگی میں کہیں وہ ماڈل نہیںہے ۔اور ستم بالائے ستم یہ کہ ٹی وی کے ہر مذاکرہ میں جب مہنگائی پر بات آتی تھی تو بی جے پی کے تر جمان ٹیڑھی گردن کرکے کہتے تھے کہ ہماری حکومت نے اتنی مرتبہ ڈیزل کی قیمت کم کی ہے ۔اور آج جب الہ آباد میں بی جے پی کی مجلس عاملہ کی میٹنگ ہورہی ہے تو اخباروں کی خبر ہے کہ حکومت نے ڈیزل کی قیمت 19 مرتبہ اور پیٹرول کی 16مرتبہ بڑھائی ہے ۔ایک صاحب نے گردن جھٹک کر کہا کہ جو پیاز سو روپے کلو تک بکی اسے آج ہم نے ایک روپے کا چار کلو کر دیا ۔یہ کہتے وقت یہ نہیں سوچا کہ یہ قدرت کی مہربانی ہے اور کسان کی حماقت کہ ہر کسی نے یہ سوچ کر پیاز بوئی تھی کہ بے موسم بارش سے آدھی خراب ہوگئی اور آدھی پچاس روپے



کلو بکے گی اور موسم خراب کرنا حکومت کا کام نہیں ہے ۔
بات صرف ڈیزل پیٹرول اور کھانے پینے کی چیزوں کی مہنگائی کی نہیں ہے حکومت نے با قاعدہ اعلان کیا ہے کہ ہر سفر مہنگا ہوگا اور گھرسے باہر ہر کھا نا مہنگا کردیا گیا ۔ایک بات جس کے اوپر نریندر مودی کا وزیر اعظم بننے سے پہلے سب سے زیادہ زور تھا وہ پارلیمنٹ کے داغی ممبروں کی صفائی ۔اور سیاست میں داغی افراد کا داخلہ تھا اب انکے پاس اسکا کوئی جواب نہیں ہے کہ پارلیمنٹ کے کسی داغی ممبر کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی ؟ اور غضب یہ کہ اتر پردیش بی جے پی کے صدر کے لئے ان صاحب کو لایا گیا ہے جنکے خلاف گیارہ مقدمے چل رہے ہیں جن میں ہر قسم کا مقدمہ ہے ۔ظاہر ہے کہ انکا جتنا بس چلے گاوہ ٹکٹ کے لئے ایسے دوست تلاش کریںگے جنکے خلاف گیارہ سے زیادہ مقدمے چل رہے ہوں ۔اور شاید عاملہ میں اخباروالوں کو سروے کرنے کے بعد ٹکٹ دینے کا جو جواب دیا گیا ہے وہ یہی سروے ہوگا کہ کس کے خلاف کتنے مقدمے چل رہے ہیں ؟یہ بھی وہی فارمولہ ہے جو سنجے گاندھی نے بنایا تھا کہ یہ نہ بتائو کہ کس نے دیش کی اور پارٹی کی کتنی خدمت کی ہے ؟یہ بتائو کہ جیت جائیگا ؟اور مشہور ہو گیا تھا کہ سنجے تو ایک ہی بات کہتے ہین کہ جیتنے والا گھوڑا لائو ۔اب بی جے پی کے صوبائی صدر کہیں گے کہ ایک درجن سے زیادہ مقدمے والا لائو۔
بی جے پی کے قو می صدر امت شاہ نے وزیر اعظم مودی کی موجودگی میں کہا کہ یوپی کی ترقی کے لئے یہاں بی جے پی کی حکومت ضروری ہے ۔کیوں کہ یوپی کی ترقی کے بغیرملک کی ترقی نہیں ہو سکتی ۔یعنی انہوں نے وزیر اعظم کو گواہ بناکر کہہ دیا کہ ملک کی ترقی نہیں ہوئی ۔اس لئے کہ یوپی کی ترقی نہیں ہوئی ۔اور یوپی کی تر قی اس لئے نہیں ہوئی کہ یہاں بی جے پی کی حکومت نہیں بنی۔جتنی بھی کارروائی اخباروں میں آتی ہے اس میں مایاوتی کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔اور آثار ایسے ہیں کہ ہو سکتا ہے مایاوتی کانگریس سے ملکر الیکشن میں اتریں ۔انہوں نے اتر اکھنڈ کے نازک موڑ پر بھی کھل کر کانگریس کا ساتھ دیا تھا ۔اور راجیہ سبھا کے الیکشن میں بھی دونوں کانوں میں باتیں کرتی رہیں ۔اور آنے والے الیکشن میں اتر پردیش کا نگراں کانگریس نے کشمیری مسلمان غلام نبی آزاد کو بنا دیا ہے ۔مقصد بظاہر یہ ہے کہ وہ مسلمان جو ملائم سنگھ سے ناراض یا مایوس ہو چکے ہیں وہ ہمیشہ کی طرح مایاوتی کے ساتھ جائیں گے ۔انکی وجہ سے شاید انہیں ایسے ہی نتیجہ کی تو قع ہو جیسا کانگریس نے بہار میں لالو یادو سے ہاتھ ملاکر حاصل کرلیا ۔یہ الگ بات ہے کہ لالو اور مایاوتی ندی کے دو کنارے ہیں ۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2025 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.